معارف اسلامی اور عالم اسلام کی اہم خبری‏ں

۴ مطلب با موضوع «مقاله» ثبت شده است

فلسفه پیاده روی اربعین علت پیاده روی به سمت کربلا در اربعین چیست

فلسفه پیاده روی اربعین علت پیاده روی به سمت کربلا در اربعین چیست

آیین ها و ادیان مختلف با هدف همبستگی میان پیروان و هویت بخشی به جریان اجتماعی خود, ایامی را در سال مشخص کرده و پیروان خویش را ملزم به شرکت در این اجتماعات می کنند یکی از پیامدهای اینگونه تجمعات, نمود جهانی و به نوعی تبلیغ آن جریان اجتماعی است که معمولا در جامعه جهانی تاثیر گذار است به فرموده مقام معظم رهبری خلا وجود اجتماعی عظیم و بین المللی در میان شیعیان را حضور میلیونی در ایام اربعین پر می کند کربلا می تواند نماد تبلور وحدت وبیعت با امام باشد که نمود ی جهانی خواهد داشت شروع جاذبه مغناطیس حسینی در روز اربعین است, این همان مغناطیسی است که امروز هم با گذشت قرن های متمادی در دل من و شما هست در ادامه در مورد فلسفه پیاده رویبه سمت کربلا بیشتر بخوانید

...

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰

سالروز شهادت آیت‌الله سید مصطفى خمینى‌

امام خمینی ره فرموده اند: «من امید داشتم که این مرحوم (حاج آقا مصطفى) شخص خدمتگزار و سودمندى براى اسلام و مسلمین باشد، ولى «لا رادَّ لَقضائِهِ وَ اِنَّ اللهَ لَغَنیٌ عَنِ العالمین.» یا «او در سنى که هست، از زمانى که من به سن او بودم، بهتر است.»

ابلاغ، شهید مصطفى خمینى در رجب سال 1349 هجرى قمرى، در شهر مقدس قم به دنیا آمد، داراى هوش و ذکاوت خاصى بود. داراى آثار علمى در علوم مختلف شد. نقش وى در نضج و تداوم انقلاب مهم و چشمگیر بود. سرانجام در آخرین شام مهرماه سال 56 توسط حزب بعث به شهادت رسید. حضرت امام شهادت وى را از الطاف خفیه الهى برشمرد...

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰

فرزند رسول حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت

11 محرم کو عمر بن سعد نے اپنے مقتولین کی لاشیں اکٹھی کروائیں اور ان پر نماز پڑھی اور انہیں دفنا دیا مگر امام حسین علیہ السلام اور اصحاب و خاندان کے شہداء کے جنازے دشت کربلا میں پڑے رہے۔ عمرسعد نے کوفہ کی طرف حرکت کا حکم دیا۔ عرب اور کوفے کے قبیلوں کے افراد نے ابن زیاد کی قربت اور اللہ کی لعنت حاصل کرنے کے لئے شہداء کے مطہر سروں کو آپس میں تقسیم کرکے نیزوں پر سجایا اور کوفہ جانے کے لئے تیار ہوئے؛ اور حرم رسول اللہ (ص) کی خواتین، بچوں اور بچیوں کو بےچادر، اونٹوں پر سوار کیا گیا اور کفار کے اسیروں کی طرح انہیں کوفہ کی جانب لے گئے۔ 
جب یہ اسراء کوفے کے نزدیک پہنچے تو وہاں کے لوگ اسیروں کا تماشا دیکھنے کے لئے اکٹھا ہو گئے۔ ایک کوفی خاتون جو اپنے گھر کی چھت سے اسیروں کے کارواں کا تماشا دیکھ رہی تھی نے اسراء سے پوچھا: ’’تم کس قوم کے اسیر ہو؟‘‘__
۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰

محمد بن سلمان اپنی پسند کی وہابیت کی بنیاد رکھنے کے درپے؛ کیا وہابیت کا نیا ورژن آرہا ہے؟

محمد بن سلمان اپنی پسند کی وہابیت کی بنیاد رکھنے کے درپے؛ کیا وہابیت کا نیا ورژن آرہا ہے؟

محمد بن سلمان اپنی طاقت کو مستحکم کرنے اور کم خرچ نیز بہت کامیاب بادشاہت کے حصول کے لئے اپنی مطلوبہ وہابیت کو منظم کررہا ہے۔

ابلاغ: سعودی حکومت کی داخلی سیاست میں دین کا باہم ربط اور حکومت آل سعود اور آل الشیخ کی صورت میں سنہ 1158 ہجری سے قائم ہے۔ آل سعود کے تشدد پسندانہ اور دقیانونسی اصول ہر نئی بادشاہت میں اعتدال، اصلاح اور تبدیلی کی جانب بڑھتے آئے ہیں اور وہابی فرقہ ـ جس کو ایک سیاسی / استعماری / درباری فرقہ کہنا زیادہ مناسب ہے ـ ایک اعتقادی یا فقہی فرقے سے آل سعود کی حکمرانی کا راستہ ہموار کرنے والے ادارے (اور ربڑ اسٹیمپ) میں بدل چکا ہے۔ 

بایں وجود وہابیت کی جڑیں آج بھی سعودی عرب کی داخلی سیاست میں گہری اور مستحکم ہیں تاہم محمد بن سلمان کے ولیعہد بننے کے بعد آج اس فرقے کو مختلف چیلنجوں کا سمانا ہے۔ محمد بن سلمان کی فردی خصوصیات اور عادات و اطوار کے پیش نظر اور معاشرت اور قومی سلامتی کے حوالے سے اس کی پالیسیاں ویسے ہی بہت سوں کے لئے فکرمندی کا سبب ہوئی تھیں، لیکن چونکہ وہابیت کے لئے بھی اس کے اپنے خاص نظریات ہیں جن کی بنا پر کہا جاسکتا ہے کہ وہابیت کے لئے اس کی طرف سے پیدا کردہ مسائل بجائے خود بہت اہم ہیں۔ 

آل سعود کی تیسری حکومت کے جزیرہ نمائے عرب پر مسلط ہونے کے آٹھ عشرے گذر رہے ہیں اور اب محمد بن سلمان اس حکومت کی سماجی و سیاسی تعمیر نو پر زور دے رہا ہے۔ وہ سرکش وہابی فرقے میں اصلاح کرکے ایسا مطلوبہ نسخہ (Version) منظم کرنے کے درپے ہے جو اس کے مقاصد کے حصول کے لئے مفید ہو۔ یہاں اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ "محمد بن سلمان کے نزدیک وہابیت کے مطلوبہ نسخے کی خصوصیات کیا ہیں؟ 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰