ابلاغ۔ روسی روزنامہ آرگیومنٹی فیکٹی کےساتھ انٹرویو میں مشرق وسطیٰ امور کے ماہر گریگوری کوش‘‘ نے سعودی فرماں رواں شاہ سلمان کے حالیہ ماسکو دورے کے دوران تاکید کی  ہےکہ شاہ سلمان کے اس دورے کا اصل مقصد تہران وماسکو کے درمیان تعلقات کو محدود کرنا ہے۔
سلمان بن عبدالعزیز کے حالیہ ماسکو دورے کے پیچھے محرکات کے بارے میں انہوں نے کہاکہ  بلاشبہ سعودی بادشاہ اور روسی حکام کے درمیان مذاکرات خطے کے طاقتور ملک ایران کے ارد گرد ہی گھومتے ر ہے۔
انہوں نے کہاکہ آل سعود حکومت اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات میں تخفیف کا کھیل کھیل رہی ہے کیونکہ ایران علاقے میں اسکا ایک اہم حریف ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت ریاض نے روس کو قابو میں کرنے کیلئے ایک نئی حکمت عملی کا انتخاب کیا ہے۔
روسی ماہر نے کہاکہ ریاض روس کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے اور ایران کے ساتھ اس کے سفارتی تعلقات کو کم کرنے کی کوشش کررہی ہے  ۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت سعودی حکام روس کے ساتھ معاملات کو آگے بڑھانے کیلئے کوششیں کررہے ہیں اور تیل و گیس کے میدان میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری اور ماسکو کے ساتھ دفاعی معاہدے سے روس کی معشیت کو فائدہ ہوگا۔
قابل کر ہےکہ سعودی عرب نے روس سے چار سو آئیرڈیفنس سسٹم خریدنے کا معاہدہ کیا ہے جن کی مالیت تین ارب ڈالر سے زائد ہے۔
صیہونی نواز شاہ سلمان نے اپنے روس کے دورے دوران کہاکہ ان معاہدوں سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون مزید مضبوط اورمستحکم ہوگا اورسرمایہ کاری اورکاروبار میں آسانی پیدا ہوگی دونوں ممالک اس مقصد کو پورا کرنے کیلئے اپنی اپنی طاقتوں کا استعمال کریں گے جو سعودی عرب کے نام نہاد ویجن 2030 ء کا حصہ ہے